حضرتِ شیخ جو پکڑے گئے میخانے میں، وردِ لاحول تھا، تسبیح کے ہر اک دانے میں،heart toching shairy



حضرتِ شیخ جو پکڑے گئے میخانے میں، 

وردِ لاحول تھا، تسبیح کے ہر اک دانے میں،


نازنینوں کی پریشانی پہ واعظ بولے،

ہم تو تسکین کو آئے ہیں پری خانے میں،


پارساؤں نے بھرم رکھ لیا مَے خانے کا، 

پی گئے پھونک کے دم، کانچ کے پیمانے میں،


جام ہو دستِ حنائی میں، تو فتویٰ یہ ہے، 

تھام لو ہاتھ مگر ہاتھ ہو دستانے میں،


کیف میں آ کے جو حضرت، ذرا لہرانے لگے،

صوفیانہ سا ہُوا رنگ صنم خانے میں، 


 نشۂ تیز کچھ ایسا کہ اترتا ہی نہیں،

اہلِ پرہیز نے کیا کھا لیا عصرانے میں؟


زہد و تقویٰ کی یہ دستار، سنبھالیں قبلہ

ایک جُبّہ تو گیا آپ کے چُھڑوانے میں
 

Post a Comment

Thanks for your Comment

Previous Post Next Post

Indian Posts Office

Author Site